پشاور/لاہور: خیبر پختونخوا (کے پی) اور پنجاب میں گزشتہ24
گھنٹوں کے دوران ہونے والی شدید بارشوں اور اچانک آنے والے سیلابوں نے تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ موسمیات کے محکمے کے مطابق، مزید بارشوں کے پیش نظر دونوں صوبوں میں الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
### **کے پی میں صورتحال: 4 اموات، گھروں کو نقصان**
صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع خصوصاً ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور کوہاٹ میں طوفانی بارشوں کے بعد اچانک سیلاب آیا، جس نے کئی دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق 4 افراد بہہ کر جاں بحق ہوئے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سیلاب کی رفتار اتنی تیز تھی کہ لوگ اپنا سامان بچانے میں ناکام رہے۔ کئی گھر منہدم ہو گئے، جبکہ سینکڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ "ہم نے اپنی پوری زندگی کی کمائی اس سیلاب میں کھو دی،" ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک متاثرہ شخص محمد رفیع نے آنسو بہاتے ہوئے بتایا۔
### **پنجاب میں تباہی: 2 ہلاکتیں، فصلوں کا نقصان**
پنجاب کے شہر رحیم یار خان اور مظفر گڑھ میں بھی شدید بارشوں کے بعد ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی، جس کے نتیجے میں 2 افراد کی موت واقع ہوئی۔ زرعی زمینیں زیر آب آ گئیں، جس سے کپاس اور گنے کی فصلیں برباد ہو گئیں۔
مقامی کسانوں نے حکومت سے فوری امداد کی اپیل کی ہے۔ "ہماری ساری محنت پانی میں بہہ گئی، اب ہم اپنے بچوں کو کیسے کھلائیں گے؟" رحیم یار خان کی ایک خاتون کسان فاطمہ بی بی نے سوال اٹھایا۔
### **خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر**
سیلاب اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر خواتین اور بچے ہوئے ہیں۔ بہت سی خواتین کو پانی بھرے گھروں میں سے نکلنے میں دشواری ہوئی، جبکہ بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔ کئی علاقوں میں بجلی اور پانی کی سپلائی منقطع ہو چکی ہے، جس سے روزمرہ کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔
"ہم پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کو صاف پانی تک نہیں دے پا رہے،" بنوں کی رہائشی عائشہ بی بی نے شکایت کی۔
### **حکومتی ردعمل اور امدادی کارروائیاں**
صوبائی حکومتوں نے فوج اور این ڈی ایم اے کی مدد سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز شروع کر دیے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فوری امداد کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ امداد کی رفتار سست ہے اور مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
### **ماہرین موسمیات کی وارننگ**
محکمہ موسمیات کے مطابق، اگلے 48 گھنٹوں کے دوران دونوں صوبوں میں مزید بارشیں ہو سکتی ہیں، جس سے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں اور ضروری سامان محفوظ جگہ پر منتقل کر دیں۔
### **نتیجہ**
شدید موسمیاتی واقعات جیسے سیلاب اور بارشیں پاکستان میں تیزی سے عام ہو رہے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔ حکومت کو نہ صرف فوری امدادی کارروائیوں پر توجہ دینی چاہیے بلکہ طویل المدتی منصوبہ بندی کر کے ایسی آفات کے اثرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ محکمہ موسمیات کی ہدایات پر عمل کریں اور خطرناک حالات میں محتاط رہیں۔
0 Comments